Friday, 29 June 2018
سپریم کورٹ، اقلیتوں کے تحفظ سے متعلق فیصلے پر وفاق اور صوبوں سے رپورٹ طلب
اسلام آباد (ثمر انجم سے)ملک بھر کے اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں کورٹ نمبر ایک میں دوران سماعت وفاقی اٹارنی جنرل اور تمام صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز سے17جولائی دوپہر تین بجے تک رپورٹ طلب کرلی،چیف جسٹس نے احکامات صادر کیے کہ عدالت کو بتایا جائے کہ اقلیتوں کی حفاظت کیلئے سپریم کورٹ کے انیس جون 2014کے تفصیلی فیصلے پر کس حد تک تک نفاذ ہوا ہے اور کہاں سستی برتی گئی ہے۔ اس موقع پر پاکستان ہندوکونسل کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے معزز عدلیہ کوآگاہ کیا کہ سپریم کورٹ کے چار سال قبل جاری کردہ فیصلے کا نفاذ تاحال نہیں ہوسکا ہے، انہوں نے اقلیتوں کے خلاف تعصب کی بنیادی وجہ نصاب تعلیم میں موجود نفرت آمیز مواد کو قرار دیا، ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے سپریم کورٹ کے روبرو موجودہ نصاب تعلیم میں پائے جانے والے قابل اعتراض مواد کی کاپیاں بھی شیئر کی۔
بھارت میں ٹرمپ کی تصویر کی پوجا کی جانے لگی
بھارت میں ٹرمپ کی تصویر کی روزانہ پوجا کی جانے لگی۔
غیرملکی میڈیا کےمطابق بھارت میں ٹرمپ کا ایسا مداح موجود ہے جو دن میں کئی مرتبہ ان کی تصویر سامنے رکھ کر پوجا کرتا ہے اور انہیں بھگوان کا درجہ دیتا ہے۔
31سالہ بوسا کرشنا تلنگانا ریاست کے ایک گاؤں کونے میں رہتا ہے اور وہ گزشتہ 3برس سے امریکی صدر کی باقاعدہ پوجا کررہا ہے۔
کرشنا ان کی تصویر کے سامنے پھلوں اور پھولوں کے چڑھاوے دیتا ہے اور کھلے عام ٹرمپ کو دیوتا قرار دیتا ہے۔
بوسا کرشنا یہاں تک کہتا ہےکہ ٹرمپ کی پوجا سے اسے طاقت ملتی ہے اور وہ ٹرمپ کا مندر بھی تعمیر کرے گا تاہم اس کے اہلِ خانہ اور دوست اسے جنونی اور پاگل قرار دیتے ہیں۔
Thursday, 28 June 2018
Cardinal-designate Joseph Coutts of Karachi, 72, will be the second cardinal from Pakistan.
Cardinal-designate Joseph Coutts of Karachi, 72, will be the second cardinal from Pakistan in the church’s history. The first, Cardinal Joseph Cordeiro of Karachi, died in 1994.
Cardinal-designate Coutts has served as president of the bishops’ conference of Pakistan and of Caritas Pakistan. His episcopal motto is “Harmony,” and he is known for his efforts in promoting Christian-Muslim dialogue in a nation where less than 2 percent of the population is Christian. He has been a leading voice for the reform of an anti-Islam blasphemy law, which he criticizes as being easy to manipulate for personal gain and to harass non-Muslims.
Born July 21, 1945, in Amritsar, India, he studied at Christ the King Seminary in Karachi and was ordained to the priesthood in Lahore in 1971. After graduate studies in Rome, he served as a professor at Christ the King Seminary and later served as rector of a minor seminary in Lahore.
St. John Paul II named him coadjutor bishop of Hyderabad in 1988, and he became head of the diocese two years later. He served as bishop of Faisalabad from 1998 to 2012, when Pope Benedict XVI named him archbishop of Karachi.
زمین سے باہر زندگی کے آثار کے حوالے سے اہم ترین دریافت
اب یہ کہنا ممکن ہے کہ زمین سے ہٹ کر زندگی کے لیے ضروری تمام اجزاء ہمارے نظام شمسی میں ایک جگہ موجود ہیں اور وہ ہے زحل کا چاند انسلداس۔
جی ہاں ہمارے نظام شمسی کا وہ چاند جو برف کی ایک چھوٹی گیند کی طرح نظر آتا ہے۔
درحقیقت اس کی برفانی تہہ کے نیچے پانی کا ایک سمندر موجود ہے جسے اس چاند کی اپنی کشش کے زور کی وجہ سے گرمائش مل رہی ہے اور ایسے کیمیائی عناصر اس میں موجود ہیں جو زندگی کے لیے ضروری سمجھے جاتے ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ یہ دریافت ایک پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر نوریز خواجہ اور جرمن سائنسدان ڈاکٹر فرینک پوسٹ برگ کی مشترکہ قیادت میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے کی۔ ساتھ ہی ساتھ اس تحقیق نے دنیا بھر میں دھوم مچا دی ہے اور اس طرح ڈاکٹر نوریز نے دنیا میں پاکستان کا نام فخر سے اونچا کردیا ہے.
گزشتہ سال سائنسدانوں نے کیسنی اسپیس کرافٹ کے ڈیٹا کو استعمال کرکے جانا تھا کہ انسلداس کی سطح کے نیچے سمندر میں زندگی کے لیے ضروری عناصر بشمول مالیکیولر ہائیڈروجن موجود ہیں۔
اب اس نئی تحقیق میں زیادہ بڑے اور زیادہ پیچیدہ نامیاتی مالیکیولز کو وہاں دریافت کیا گیا اور یہ خلائی زندگی کی تلاش کے حوالے سے انتہائی اہم پیش رفت قرار دی جارہی ہے.
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس دریافت نے ان کے 'ذہنوں کو گھما' کر رکھ دیا ہے۔
جرمن یونیورسٹی Heidelberg کے انسٹیٹوٹ آف جیو سائنسز کے لیے کام کرنے والے پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر نوریز خواجہ کا کہنا تھا ' ماضی میں کیسنی پہلے ہی ہلکے وزن کے نامیاتی مالیکیولز کو انسلداس میں دریافت کرچکا تھا، مگر وہ نامیاتی مالیکیول ہمارے دریافت کردہ پیچیدہ نامیاتی مواد کے مقابلے میں بہت چھوٹے تھے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ زمین سے باہر کسی خلائی مقام پر اس طرح کے بڑے اور پیچیدہ نامیاتی مالیکیولز کو دریافت کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر فرینک نے برطانوی روزنامے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیچیدہ نامیاتی مالیکیولز ضروری نہیں کہ رہائشی کے ماحول میں مدد دیتے ہوں مگر دوسری جانب یہ زندگی کے لیے ضروری ابتدائیہ ضرور ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے ہم نہیں جانتے تھے کہ زحل کے اس چاند میں یہ پیچیدہ نامیاتی کیمسٹری ہے یا نہیں، مگر اب ہم یہ جانتے ہیں۔
اس تحقیق کا مقالہ لکھنے والوں میں شامل کرسٹوفر گلین کے مطابق 'نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ انسلداس قابل رہائش دنیا ہے'۔
اس ٹیم نے انسلداس کے اس زیرسطح موجود سمندر کا ڈیٹا اس وقت اکھٹا کیا جب کیسنی آخری پرواز کے دوران وہاں سے نمونے اکھٹے کرنے میں کامیاب رہا۔
سائنسدانوں کے دریافت کردہ نامیاتی مالیکیولز کا حجم 200 ایٹمی یونٹس سے زیادہ ہے جو کہ میتھین سے 10 گنا سے زیادہ بھاری ہیں، یہ مالیکیولز ایسے اسٹرکچر پر مبنی ہیں جو کہ ممکنہ طور پر ہائیڈرو کاربن کی کراس چین ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر نوریز خواجہ کے مطابق 'سادہ منظرنامہ تو یہ ہے کہ یہ پیچیدہ نامیاتی مواد گرم اور ہائیڈروتھرمل طور پر متحرک چٹانی کور میں بنا اور پھر اوپر سمندر کی سطح میں منتقل ہوگیا، ابھی ہم تعین نہیں کرسکے کہ یہ پیچیدہ مواد بائیوٹک ہے یا نہیں، مگر اس دریافت سے نئے مواقع کھلے ہیں، بالکل ایسے جیسے زمین میں موجود ہائیڈرو تھرمل وینٹس، جو کہ زندگی کی کچھ اقسام کی وجہ سمجھے جاتے ہیں'۔
اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔
Subscribe to:
Posts (Atom)